زمین کیسی ہے آسماں کیسا
میرے مولا ہے یہ جہاں کیسا
کاٹ ڈالے گئے دل کے پیڑ
زیر تعمیر ہے مکاں کیسا
روحیں لوگوں کی مرگئی ہیں کیا
چھاگیا موسمِ خزاں کیسا
دل نے جیسے ہوخودکشی کرلی
مجھکو ہوتا ہے یہ گماں کیسا
جب سمندر ہی دشت بن جائے
ناؤ کیسی،بادباں کیسا
تم حقیقت کے منتظر تھے ’خیال‘
راز تم پہ ہوا عیاں کیسا