کیسے وہ لوٹ آۓ کہ فَرصت اَسے نہیں
دنیا سمجھ رہی ہے کہ محبت اَسے نہیں
لگتا ہے آ چکی ہے کمی اَس کی چاہت میں
کافی دنوں سے مجھ سے شکایت اَسے نہیں
دل کی زمین اَس کی ہے بنجر اس لیے
جذبوں کی بارشوں کی جو عادت اَسے نہیں
ہر چیز اختیار میں رکھتا ہے وہ مگر
دل سے رہائی پانے پہ مسعود قدرت اَسے نہیں