کیوں دل ہے بے قرار؟
اپنا ہی نہیں اعتبار؟
کیوں روئیں فریبِ آسماں کو؟
ہے ہی نہیں اختیار!
وہی وقت کی قید درمیاں
وہی منزلیں، وہی فاصلے
کیوں بے کنار سے رتجگے؟
کیوں زرنگار سے خواب؟
ﻏﻢِ ﺟُﺴﺘﺠﻮ، ﻏﻢِ ﺁﺭﺯﻭ
دلِ مضطرب، دیدہ اشکبار
دنیا رہے نہ رہے
ہم رہے بے کار
شہرِطرب کو جانے والو!
کرنا مرا بھی انتظار