کیوں میں چلا جاؤ تیرے مکدے سے ساقی
محبت نہیں مجھ سے تو عداوت ہی سہی
یوں نا قطع کیجے تعلق ہم سے
درد دل پوچھنے کی فرصت نہیں تو خون دل ہی سہی
اصرار کیوں بھڑتا جا رہا ہیں تیرا ہماری موت کی طرف
نہیں ہے زندگی تیرے پاس ۔ تو خوابیں زندگی ہی سہی
مسکراہٹیں تو کب کی چلی گئی تیرے ساتھ ہماری
اب کوئی وجہ مسکراہٹ نہیں تو دیدہ نم ہی سہی
لمحہ بے لمحہ توں ہی تو ہے میرے چار سو
نظر کے سامنے نہیں تو دل کی دھڑکن میں ہی سہی
میری خاطر وہ لوٹ کے تو آتا ہے لکی
اب معیسر کچھ لفظوں کا جال نہیں تو خاموشی ہی سہی