Add Poetry

کیوں نہیں سوچتے

Poet: Shoaib Iqbal By: Moona, sialkot

بات جب بھی ہوتی ہے تو کیوں کھو جاتی ہے
ہماری بات ان باتوں میں
ساری مصلحتیں ساری مجبوریاں
ہم پہ آکر ہی کیوں رک جاتی ہیں
بات جب بھی ہوتی ہے تو
بات کرنے والوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ
دو دلوں کے بھی کوئی ارمان ہوتے ہیں
سب اک جیسے نہیں ہوتے
کچھ کے پاکیزہ جذبات ہوتے ہیں
باتوں میں سے بات نکالنے والے کیوں نہیں سوچتے کہ
ان ہی جذباتوں میں رندگی کے آثار ہوتے ہیں
آگے بڑھنے کے خیال ہوتے ہیں
اور اگر یہی جذبات چھن جائیں تو
زندگی بے معنی ہو جاتی ہے
جیت ہار سب یکساں ہو جاتی ہے
بات کرنے والے بات کرنے سے پہلے
یہ کیوں نہیں سوچتے

Rate it:
Views: 351
29 Jan, 2009
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets