کیوں نہیں سوچتے
Poet: Shoaib Iqbal By: Moona, sialkotبات جب بھی ہوتی ہے تو کیوں کھو جاتی ہے
 ہماری بات ان باتوں میں
 ساری مصلحتیں ساری مجبوریاں
 ہم پہ آکر ہی کیوں رک جاتی ہیں
 بات جب بھی ہوتی ہے تو 
 بات کرنے والوں کو یہ سوچنا چاہیے کہ
 دو دلوں کے بھی کوئی ارمان ہوتے ہیں
 سب اک جیسے نہیں ہوتے 
 کچھ کے پاکیزہ جذبات ہوتے ہیں
 باتوں میں سے بات نکالنے والے کیوں نہیں سوچتے کہ
 ان ہی جذباتوں میں رندگی کے آثار ہوتے ہیں
 آگے بڑھنے کے خیال ہوتے ہیں
 اور اگر یہی جذبات چھن جائیں تو
 زندگی بے معنی ہو جاتی ہے
 جیت ہار سب یکساں ہو جاتی ہے
 بات کرنے والے بات کرنے سے پہلے
 یہ کیوں نہیں سوچتے
More General Poetry







