Add Poetry

کیوں وصل میں بھی آنکھ ملائی نہیں جاتی

Poet: جلالؔ لکھنوی By: Asher, Rawalpindi

کیوں وصل میں بھی آنکھ ملائی نہیں جاتی
وہ فرق دلوں کا وہ جدائی نہیں جاتی

کیا دھوم بھی نالوں سے مچائی نہیں جاتی
سوتی ہوئی تقدیر جگائی نہیں جاتی

کچھ شکوہ نہ کرتے نہ بگڑتا وہ شب وصل
اب ہم سے کوئی بات بنائی نہیں جاتی

دیکھو تو ذرا خاک میں ہم ملتے ہیں کیونکر
یہ نیچی نگہ اب بھی اٹھائی نہیں جاتی

کہتی ہے شب ہجر بہت زندہ رہوگے
مانگا کرو تم موت ابھی آئی نہیں جاتی

وہ ہم سے مکدر ہیں تو ہم ان سے مکدر
کہہ دیتے ہیں صاف اپنی صفائی نہیں جاتی

ہم صلح بھی کر لیں تو چلی جاتی ہے ان میں
باہم دل و دلبر کی لڑائی نہیں جاتی

خود دل میں چلے آؤ گے جب قصد کرو گے
یہ راہ بتانے سے بتائی نہیں جاتی

چھپتی ہے جلالؔ آنکھوں میں کب حسرت دیدار
سو پردے اگر ہوں تو چھپائی نہیں جاتی

Rate it:
Views: 256
21 Oct, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets