Add Poetry

کیے دیتے ہیں

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

قہقہے ہونٹ مگر زخم کِیے دیتے ہیں
چلو دِکھلاتے نہِیں چاک سِیے دیتے ہیں

کون سُقراط کی مانند پِیے گا پیالہ
آؤ یہ کارِ جہاں ہم ہی کِیے دیتے ہیں

گھر میں مُدّت کے اندھیروں کو مِٹانے کے لیے
اِستعارے کو وہ آنکھوں کے دِیے دیتے ہیں

اِتنی مُدت میں کِیا تُم نے طلب کُچھ ہم سے
جِتنے لمحات خُوشی میں تھے جِیے، دیتے ہیں

آپ نے وار کیا ہم پہ تو پِھر ہم بھی تُمہیں
جاری رکھنے کو جفا تیغ لِیے دیتے ہیں

اشک آنکھوں میں صنم کی، نہِیں دیکھے جاتے
آنسُوؤں کے سبھی سیلاب پِیے دیتے ہیں

لوگ حسرت یہ خُدا کو بھی خُدا مانتے ہیں
منّتیں مانگتے پِیروں پہ بِی یے جاتے ہیں

Rate it:
Views: 138
26 Apr, 2023
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Gham Gham
Shahid
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets