کیے دیتے ہیں

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

قہقہے ہونٹ مگر زخم کِیے دیتے ہیں
چلو دِکھلاتے نہِیں چاک سِیے دیتے ہیں

کون سُقراط کی مانند پِیے گا پیالہ
آؤ یہ کارِ جہاں ہم ہی کِیے دیتے ہیں

گھر میں مُدّت کے اندھیروں کو مِٹانے کے لیے
اِستعارے کو وہ آنکھوں کے دِیے دیتے ہیں

اِتنی مُدت میں کِیا تُم نے طلب کُچھ ہم سے
جِتنے لمحات خُوشی میں تھے جِیے، دیتے ہیں

آپ نے وار کیا ہم پہ تو پِھر ہم بھی تُمہیں
جاری رکھنے کو جفا تیغ لِیے دیتے ہیں

اشک آنکھوں میں صنم کی، نہِیں دیکھے جاتے
آنسُوؤں کے سبھی سیلاب پِیے دیتے ہیں

لوگ حسرت یہ خُدا کو بھی خُدا مانتے ہیں
منّتیں مانگتے پِیروں پہ بِی یے جاتے ہیں

Rate it:
Views: 172
26 Apr, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL