Add Poetry

گائے کی یاد میں ۔۔۔

Poet: سرور فرحان سرورؔ By: سرور فرحان سرورؔ, Karachi

اِک گائے ہم بھی لائے تھے کمیٹی ڈال کے
ستر ہزار کی تھی وہ، خرچہ نکال کے

سرو سا اُس کا قد تھا اور مست چال تھی
آنکھوں میں اُس کے ڈورے تھے، یارو کمال کے

من ڈولتا تھا، کئی من گوشت دیکھ کر
منہ سے ٹپکنے لگتے تھے، قطرے بھی رال کے

کھاتے کبھی تصور میں کباب و کوفتے
دعوت کے مزے لُوٹتے، گھوڑے خیال کے

سارا پڑوس رشک سے آتا تھا دیکھنے
بچے تمام رہتے تھے، بس گھیرا ڈال کے

دو دن کے بعد گائے بہت دبلی ہو گئی
جیسے کہ اُس کو روگ ہوں کئی سال کے

جیسے کہ سامری نے کیا گوشت خرد برد
گویا کہ ہم نے پیسے دئیے تھے بس کھال کے

ڈنگر ڈاکٹر سے جو پوچھی اِس کی وجہ
بولا وہ اپنی جیب میں کچھ فیس ڈال کے

“گائے تمہاری ہو گئی ہے اِس لئے شرنک
آڑھتی نے پلایا تھا بیسن اُبال کے

اب یوں کرو کہ بیچ دو، اس گائے کو ابھی
آثار ورنہ واضح ہیں قُربِ وصال کے

دھوکہ دہی ہے آج کل منڈی میں اس قدر
کرنا یہاں بھروسہ بہت دیکھ بھال کے“

دل نے کہا کہ دھوکہ نہ دیں گے کسی کو ہم
یہ کار نہیں مومنِ خوشخصال کے

وہ گائے بقرعید سے پہلے ہی چل بسی
ہم گھومتے ہیں رسی کو گلے میں ڈال کے

Rate it:
Views: 479
14 Oct, 2013
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets