کوئی مہرِ نظر ہو سفر میں کوی سحرِ نظر ہو
کوئی مُہربر لب ہو کردار آفرینی گر طاہرِ نظرہو
کشاں کشاں نہ گزرے سفر گر آغاز نگارِ سحر ہو
خلعتِ تحسین نویدِ منزل بعد آخر سفر نورِ نظر ہو
رہے نہ خمرکی طلب یہاں گر بادہ نوش کو خبرہو
ملے ساقی کوثر سے جام گر تجھکو یہاں صبر ہو