گر کوئی کچھ کرے ہو خلافِ شرع
یہ ضروری بھی ہے کچھ تو میں بھی کہوں
کوئی مانے نہ مانے نہ پروا مجھے
دل میرا یہ کہے کچھ تو میں بھی کہوں
یہ زمانہ تو فتنوں سے پٌر آگیا
ہر طرف دیکھو ظلم و سِتم چھاگیا
نفس کے ہی تو تابع کوئی ہو گیا
مجھ پہ لازم ہوئے کچھ تو میں بھی کہوں
کوئ شیخی بگھارے بھی اپنی کبھی
اس وجہ سے ہوا شیطاں ملعون بھی
ہو زباں پر تو کچھ اور دل میں ہو کچھ
فرض میرا بنے کچھ تو میں بھی کہوں
جس کو چاہیں کبھی وہ بچالیں اُسے
جس کو چاہیں کبھی وہ مٹادیں اٌسے
ان کی قدرت جو دیکھوں تو حیراں ہو جاؤں
من میرا گدگدائے کچھ تو میں بھی کہوں
کوئی دنیا میں آنسو بہاتا ملے
کوئی خوشیاں یہاں پر اڑاتا پھرے
بس یہی دھوپ چھاؤں لگی ہی رہے
بس اِسی کے لئے کچھ تو میں بھی کہوں
جو مصیبت میں ثابت قدم ہی رہے
کوئی نعمت ملے تو وہ شاکر رہے
اثر بھی یہ صفت سے مزیّن رہے
اُس کا جی جِھنجھوڑے کچھ تو میں بھی کہوں