گرتے ہیں
Poet: UA By: UA, Lahoreگرتے ہیں اور گر کے سنبھل بھی رہے ہیں
ہم گردش ایام سے نکل بھی رہے ہیں
یہ جانتے ہیں کہ ان کی کوئی بھی منزل نہیں
تنہا ویران راستوں پہ چل بھی رہے ہیں
جہاں زندگی کو موت کے سائے ہراساں کرتے رہتے ہیں
وہ شہر حسن و خیال جنگ و جدال میں بدل بھی رہے ہیں
انسان ہی انسان کے دشمن بھی دوست بھی
یہ دشمن جاں زیست کو مچل بھی رہے ہیں
ہم زندگی اور موت کی ہمراہی میں عظمٰی
گھٹ کے مر گئے ہیں اور پل بھی رہے ہیں
More General Poetry






