گرد آلود کتابوں میں نظر آؤں گا
Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachiگرد آلود کتابوں میں نظر آؤں گا
ایک دن میں بھی نصابوں میں نظر آؤں گا
مجھ سے ملنے کو بھی ترسیں گے یہ احباب مرے
جب میں مٹی کے حجابوں میں نظر آؤں گا
میری محفل میں کمی سب کو ہی تڑپاۓ گی
میں سوالوں نہ جوابوں میں نظر آؤں گا
ایک دن مجھ سے ہی منسوب وفائیں ہوں گی
میں محبت کی کتابوں میں نظر آؤں گا
عین ممکن ہے اگر ہجر نے تڑپایا تو
ڈوبتا میں بھی شرابوں میں نظر آؤں گا
بس یہی کہہ کے تو اس نے مرا دل توڑ دیا
کل سے میں تجھ کو نقابوں میں نظر آؤں گا
ارے پاگل مجھے کھنڈرات میں کیوں ڈھونڈتے ہو
میں جو ہوں پھول ، گلابوں میں نظر آؤں گا
میں نے سوچا بھی نہ تھا یار ترے ہجر میں، میں
ایک دن اتنے عذابوں میں نظر آؤں گا
جب بھی تم دل سے پکارو گے کہاں ہو باقرؔ
تجھ کو اے یار میں خوابوں میں نظر آؤں گا.
.
More Sad Poetry






