شہِ برکات کا گلشن بہار افروز تو ہےہی
بہارِ جاوداں سارا جہاں اس در سے پاتا ہے
مشامِ جان و ایماں کو معطر کرتا جاتا ہے
شہِ برکات کی برکت سے برکاتی گلستاں میں
ذرا دیکھیں تو کیسی خوش نما تازہ بہار آئی
کہ جس نے پھول تو ہے پھول کانٹوں کو نکھار آئی
شگفتِ گل کا آیا ہے نشاط افروز یہ موسم
ہر اک برکاتی کے دل سے مٹاسارا نشانِ غم
ہے جچتا کس قدر سہرا امانِ دین و ملت پر
مسرت خود ہی نازاں آج ہے اپنی مسرت پر
فضا خوشبو بداماں ہے تو کیف آگیں ہے نظّارا
دماغِ سنیت ہونے لگا ہے عنبرِ سارا
شہِ برکات کا ادنیٰ گدا خستہ مُشاہدؔ یہ
بہ صد ناز وادب گلہاے تحسین پیش کرتا ہے
بہ صد ناز وادب گلہاے تحسین پیش کرتا ہے