مجھ کو دیکھا ہے تم نے
مجھ کو تم جانتے ہو
آوارہ سڑکوں کا بچہ ہوں میں
مجھ کو پہچانتے ہو
جب سے آنکھیں کھلیں
مجھ کو سڑکیں ملیں
گود کیا ہے، میں نے نہ جانا کبھی
پیار سچ ہے، یہ نہ مانا کبھی
کبھی بستر ملا آسماں کے تلے
کبھی کُوڑے کنارے پناہ مل گئی
میں کھلونوں کو پا کے روتا بھی کیا
مجھ کو روٹی کے ٹکڑے میں جاں مل گئی
کچھ خواب ہی ہیں حقیقت میری
کیا خواب ہی ہیں قسمت میری؟
وہ پڑھنے، لکھنے، کتابوں کا خواب
وہ روزانہ سکول جانے کا خواب
وہ کپڑے بدلنے، نہانے کا خواب
وہ بننے، سنورنے، دکھانے کا خواب
میز پر بیٹھ کر کھانا کھانے کا خواب
وہ اپنی ہی سائیکل چلانے کا خواب
بڑا آدمی ایک بننے کا خواب
سب کو بڑا پھر بنانے کا خواب
تعبیر خود ان کو کر لوں گا میں
اپنے خوابوں میں خود رنگ بھر دوں گا میں
بس میٹھے سے اپنے کچھ بول دو
میرے ہاتھوں میں بس تم نہ کشکول دو