Add Poetry

گم صُم ہوا،آواز کا دریا تھا جو اک شخص پتھر بھی نہیں اب وہ،ستارہ تھا جو اک شخص

Poet: محسن نقوی By: اسامہ نثار, Faisalabad

گم صُم ہوا،آواز کا دریا تھا جو اک شخص
پتھر بھی نہیں اب وہ،ستارہ تھا جو اک شخص

شاید وہ کوئی حرفِ دعا ڈھونڈ رہا تھا
چہروں کو بڑے غور سے پڑھتا تھا جو اک شخص

صحرا کی طرح دیر سے پیاسا تھا وہ شاید
بادل کی طرح ٹوٹ کے برسا تھا جو اک شخص

اے تیز ہوا کوئی خبر اس کے جنوں کی
تنہا سفر شوق پہ نکلا تھا جو اک شخص

اب آخری سطروں میں کہیں نآم ہے اس کا
احباب کی فہرست میں پہلا تھا جو اک شخص

ہاتھوں میں چھپائے ہوئے پھرتا ہے کئی زخم
شیشے کے کھلونوں سے بہلتا تھا جو اک شخص

مڑ مڑ کے اسے دیکھنا چاہیں مری آنکھیں
کچھ دور مجھے چھوڑنے آیا تھا جو اک شخص

اب اس نے بھی اپنا لیے دنیا کے قرینے
سائے کی رفاقت سے بھی ڈرتا تھا جو اک شخص

ہر ذہن میں کچھ نقش وفا چھوڑ گیا ہے
کہنے کو بھرے شہر میں تنہا تھا جو اک شخص

منکر ہے وہی اب مری پہچان کا محسن
اکثر مجھے خط خون سے لکھتا تھا جو اک شخص

Rate it:
Views: 373
29 Sep, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets