اداسی یا سرخوشی ہو میں اکثر گنگناتی ہوں
مجھے گانا نہیں آتا مگر میں گنگناتی ہوں
مجھے حیران ہو کر دیکھنے والو ہوا کیا ہے
نہ پوچھو کس لئے اور کیوں بھلا میں گنگناتی ہوں
فرصت ہو فراغت ہو اکیلا پن ہو محفل ہو
میری عادت ہے شاید اسلئے میں گنگناتی ہوں
بھری دنیا کے میلے میں کبھی اکثر اکیلے میں
میرا دل جب اکساتا ہے میں اکثر گنگناتی ہوں
میرے دل کو خوشی ملے یا دل کا آئینہ ٹوٹے
کوئی عالم ہو ایسے ہی سدا میں گنگناتی ہوں
کوئی خوشی منانے یا کبھی کوئی غم بھلانے کو
یہ اپنا دل بہلانے کو کبھی میں گنگناتی ہوں
حیات مختصر سے عظمٰی تھوڑا لطف پانے کو
گیت لکھتی ہوں اور پھر انہیں میں گنگناتی ہوں