گنگناتی ہوں
Poet: UA By: UA, Lahoreاداسی یا سرخوشی ہو میں اکثر گنگناتی ہوں
 مجھے گانا نہیں آتا مگر میں گنگناتی ہوں
 
 مجھے حیران ہو کر دیکھنے والو ہوا کیا ہے
 نہ پوچھو کس لئے اور کیوں بھلا میں گنگناتی ہوں
 
 فرصت ہو فراغت ہو اکیلا پن ہو محفل ہو
 میری عادت ہے شاید اسلئے میں گنگناتی ہوں
 
 بھری دنیا کے میلے میں کبھی اکثر اکیلے میں
 میرا دل جب اکساتا ہے میں اکثر گنگناتی ہوں
 
 میرے دل کو خوشی ملے یا دل کا آئینہ ٹوٹے
 کوئی عالم ہو ایسے ہی سدا میں گنگناتی ہوں
 
 کوئی خوشی منانے یا کبھی کوئی غم بھلانے کو
 یہ اپنا دل بہلانے کو کبھی میں گنگناتی ہوں
 
 حیات مختصر سے عظمٰی تھوڑا لطف پانے کو
 گیت لکھتی ہوں اور پھر انہیں میں گنگناتی ہوں
More General Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 