کیوں ہنس رہے ہو درد سے دو چار تم بھی ہو
مجرم ہوں میں اگر تو گنہگار تم بھی ہو
ٹوٹا ہوا ہوں میں یہ زمانے کو ہے خبر،
آنکھیں بتا رہی ہیں کہ بیمار تم بھی ہو
مٹتا ہی جا رہا ہے نشاں جس روز روز
تہذیب کے کھنڈر کہ وہ دیوار تم بھی ہو
ممکن نہیں بھلا دوں تمہیں جیتے جی کبھی
سانسوں کے ساتھ ساتھ میرے یار تم بھی ہو