Add Poetry

گوروں کی جنت میں

Poet: purki By: m.hassan, karachi

پھولوں کے ساتھ کانٹے ہوتے ہیں
پتھر پھر بھی چکنے ہوتے ہیں

کچھ پتھر بھی نوکیلے ہوتے ہیں
لیکن پھر بھی اپنے ہوتے ہیں

انسانوں میں کوئی کوئی کڑوا ہوتا ہے
لیکن ان میں اکثر میٹھا ہوتا ہے

حالات کے تھپیڑے کھاکرانساں سیدھا ہو جاتا ہے
جس طرح پانی میں پتھر ایک جیسا ہوجاتا ہے

کبھی نہ کبھی تو پردیسی گھر کو لوٹتے ہیں
کب تک کوئی پردیسی پردیس میں ٹکتے ہیں

کچھ تو جاکر کھو جاتے ہیں گوروں کی جنت میں
ہم تمھیں خوابوں میں دیکھیں اپنے ہی جنت میں

ہماری محبتیں ہماری چاہتیں سب تم بھول گئے
یاد رہا تو بس اتنا کہ ہم نے تم پر بہت ستم کئے

یہ دوری کا ستم آج نہیں تو کل تم نے سہنا تھا
کوئی آخر کب تک کسی کا سہارا بننا تھا

کچھ سختیاں سہہ کر ہی آدمی انساں بنتا ہے
ہاتھ پہ ہاتھ دھرے کوئی آدمی کب انساں بنتا ہے

بچپن سے ہی تو پورے خانداں کا لاڈلا تھا
جب ہی تو تو ہمارے کنٹرول سے باہر تھا

ٹھیک سے رہتا ٹھیک سے پڑھتا
تو یوں نہ کبھی تو لندن پونچتا

ہم تو تیرے ساتھ مخلص تھے
پر تو ہی اپنے ساتھ مخلص نہیں تھا

شاید یہ تقدیر کا فیصلہ تھا
اسی لئے تو پڑھائی سے بھاگتا تھا

ہم نے تیرے لئے ہمیشہ اچھا سوچا تھا
پر تیری تقدیر میں لندن جانا تھا

پیسے کمانے کے ساتھ کچھ علم و ہنر بھی سیکھ لو
دنیا میں عزت و وقار سے رہنا ہے توخود کو سنوارلو

ہماری دعائیں ہر دم تیرا ساتھ رہے گا
تو جہاں بھی رہے شاد و آباد رہے گا
 

Rate it:
Views: 323
12 Sep, 2012
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets