گھر کہاں میسر ہے
آراٸیشوں بھرا قید خانہ ہے
سمیٹ رکھا ہے سب کو
یہ بس اوروں کو بتانا ہے
مردہ ہے جو بھی رہاٸشی ہے
زندگی تو محض افسانہ ہے
یہی درحقیقت ہے مقتل گاہ
قبرستان تو ایک آباد خانہ ہے
ایسے کٹ رہی ہے جیسے مر چکا ہوں
کب جنازہ ہے ناجانے کب دفنانا ہے