گھر کے کچے سے آنگن میں پہلے جب بارش ہوتی تھی
چاروں سُو سوندھی خوشبو گھر میں پھیل سی جاتی تھی
پیٹ تو اب بھی بھر جاتا ہے پر اماں جب پکاتی تھیں
نان کے ہر ہر پارے سے اِک مِہک الگ سی آتی تھی
اَب گھر کا آنگن پُختہ ہے اور جُدا ہمارا رَستہ ہے
وہ اُلفت ہم بِچھڑ گئی جو مَکاں کو گھر بَناتی تھی