شہر بھر میں آج یہ کیا دیکھتا ہوں
ہجوم عوام چوک پر کھڑا دیکھتا ہوں
سبز حلالی پرچم اور ھری جھنڈیوں سے
گلی، کوچوں چوباروں کو سجا دیکھتا ہوں
سندھی، مہاجر، پنجابی، بلوچ اور پٹھان
ھر نسل کو ساتھ یکجا دیکھتا ہوں
نہ جانے اگست نے یہ کیا سحر کیا
ھر لبِ تشنا پہ اک دعا دیکھتا ہوں
ھر روز ھو ١٤، سب مل جل کر رہیں
“ارمان“ یہ خوابِ صبا دیکھتا ہوں