ہم ہیں بیٹھے تاک لگائے ہوئے
رقیبب بیٹھے ہیں دھاک میں
نکلیں جو جانب کوچہ جاناں
کہیں ملا نہ دئیے جائیں خاک میں
بہتر ہے کہ خود ہی چلے آئیں
آجائیں چاہیے خواب میں
چلے ہی آئیں کہ اب سکت نہیں باقی
کہیں رو نہ دوں میں اشتیاق میں
دیکھئے اس قدر بیمار کو نہ تڑپائیں
کہیں پکڑے نہ جائیں روز حساب میں