ہاتھ رکھ دو کہ درد کہاں ہوتا ہے

Poet: Tauseef ahmad By: Tauseef Ahmad, Sharjah

بے وجہ تو نہیں مضطر شہر کے حالات
ہاتھ رکھ دو کہ درد کہاں ہوتا ہے

رنگ و بو سے پہچان ابھی باقی ہے
سرشوق میں ایمان جواں ہوتا ہے

کچھ تو بدلو کہ زمانے کو بدلنا ہوگا
دیدہ نم بھی تو آتش فشاں ہوتا ہے

بحر زاہد میں عبادت کی موجیں ہیں
دست عامل میں قسمت کا نشاں ہوتا ہے

فکر فردا تو گراں ہے تم پر توصیف
آج کی آج کل کن کہاں ہوتا ہے

Rate it:
Views: 677
25 May, 2010