بے وجہ تو نہیں مضطر شہر کے حالات
ہاتھ رکھ دو کہ درد کہاں ہوتا ہے
رنگ و بو سے پہچان ابھی باقی ہے
سرشوق میں ایمان جواں ہوتا ہے
کچھ تو بدلو کہ زمانے کو بدلنا ہوگا
دیدہ نم بھی تو آتش فشاں ہوتا ہے
بحر زاہد میں عبادت کی موجیں ہیں
دست عامل میں قسمت کا نشاں ہوتا ہے
فکر فردا تو گراں ہے تم پر توصیف
آج کی آج کل کن کہاں ہوتا ہے