دل کا حال کیا ہے
بتا تیرا خیال کیا ہے
میں مر جاؤں یا تم آؤ گئے
ہاں یا نہ کہہ دو محال کیا ہے
میری ہستی یوں بھی فنا ہونی تھی
پھرتیرا اس میں کمال کیا ہے
میں عروج ہوں عروج ہی رہوں گئی
جو تو نے دیا وہ زوال کیا ہے
جاؤ تم آزاد ہو اب سے
مگر وفا پر تمہار اعمال کیا ہے
میں نے تو بھیج دی خدا کے پاس
کیوں بتاؤ دعا میں کیا ارسال کیا ہے
تیرے بدلنے کا بہت ہوا ُدکھ مجھے
نفرت اب دل سے نکال کیا ہے