میری ہتھیلی میں چاند رکھ کے
محبتوں کے گلاب رکھ کے
سہانے خوابوں میں رقص کرتے
وہ جگنو تتلی سراب رکھ کے
اور رنگ سارے یہ نوچ ڈالے
محبتوں کا نصاب لکھ کے
وہ کا غذوں میں اتار رکھ کر
دل و نگاہ میں سنبھال رکھ کر
گلاب رت کی وہ سرخ شامیں
قفس میں مینا کی جان رکھ کر
ہوئے ہیں بہرے رہے نابینا
ہمیں وہ ہجر و فراق لکھ کر
وہ شادماں ہیں میریے مسیحا
بڑے سکوں میں ہیں ہجر چکھ کر
ہنسی لبوں سے جدا نہ کر کہ
نہ یاد کر کے نہ بات کر کے
ہمیں ہے عرشی