ہجر آنکھ میں اترا اور کچھ نہ نظر آیا
محبت ہے اندھی ڈگر یہ اب سمجھ آیا
اداسیاں حواسوں پہ اس طرح سے حاوی ہوئیں
تنہائیوں کا ہے لمبا سفر یہ اب سمجھ آیا
یہ تیرا شہر ہے مایا اور تیری ذات مایا
تیری سنگت میں رہا بے خبر یہ اب سمجھ آیا
تو محبتوں میں بے حس و بے اثر تھا
توکیوں عمر بھر شوخیوں میں رہا یہ اب سمجھ آیا
غم جاناں ہے لپیٹے ہوئے اندھیروں ًٰمیں
کبھی نہ ہوگی سحر یہ اب سمجھ آیا
لا حاصل تمناؤں کی تکمیل کہاں ممکن ہے
لازم ہے نہ ہو اس بے وفا کا ذکر یہ اب سمجھ آیا