ہجر غم وصل کی باتیں نہیں کرنے والے
ہم کسی کرب و بلا میں نہیں پڑنے والے
روک سکتے ہو تو روکو اسے جانے سے تم
خرخشے ورنہ زیادہ ہی ہیں بڑھنے والے
مولوی سے کہو باتیں نہ زیادہ وہ کرے
بات کوئی بھی نہیں غور سے سننے والے
مرنا منظورکریں گے نہیں کھائیں گےحرام
شیر گیدر کی نہیں موت تو مرنے والے
جان قربان کریں گے نہیں گیدر بنے گے
ہم کسی ڈاکو نہیں چور سے ڈرنے والے
منتظر ہوں میں تمھارا ہو کہاں پر تم
اب چلے آؤ وفا کی راہ پہ چلنے والے
پیار کرنے سے نہیں روک کوئی پائے گا
جلتے شہزاد رہیں گے سبھی جلنے والے