ہجر کا تارا ڈُوب چلا ہے ڈھلنے لگی ہے رات وصی
قطرہ قطرہ برس رہی ہے اُشکوں کی برسات وصی
تیرے بعد یہ دنیا والے مجھ کو پاگل کر دیں گے
خوشبو کے دیس میں مجھ کو لے چل اپنے ساتھ وصی
یُونہی چُھپ کی مُہر لگا کر کب تک گُم سُم بیٹھو گے؟
خاموشی سے دم گُھٹتا ہے چھیڑو کوئی بات وصی
چُھوڑ وصی اب اس کی یادیں تُجھ کو پاگل کر دیں گی
تُو قطرہ ہے وہ دریا ہے دیکھ اپنی اُوقات وصی