ہجر کا ناگ تو پتھر گھائل کر دیتا ہے

Poet: Wasi Shah By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

ہجر کا ناگ تو پتھر گھائل کر دیتا ہے
سونے جیسے شخص کو پیتل کر دیتا ہے

میرے عشق میں شاید کوئی کمی ہوئی ہو
تیرا حسن تو اب بھی پاگل کردیتا ہے

ایسی لذت کہیں نہیں ملتی، شاید وہ
اپنا پیار بھی چائے میں شامل کر دیتا ہے

دل میرا ویران ہوا تو حیرت کیسی
ہجر کا زہر تو دریا کو تھل کر دیتا ہے

مجھ ضدی کو رب بھی راضی کر نہ پائے
لیکن تیری آنکھ کا کاجل کر دیتا ہے

تیرے لمس کا جادو بھی کیسا جادو ہے
جس کو چُھو لے اس کو صندل کر دیتا ہے

تیرا چہرہ ہر چہرے پر چھا جاتا ہے
یہ منظر ہر منظر اوجھل کر دیتا ہے

آنکھ کے ریگستان کو تیری یاد کا بادل
چُھو جائے تو پل میں جل تھل کر دیتا ہے

Rate it:
Views: 684
23 Sep, 2011