عقل کہتی ہے تم وفا نہ کرو
عشق کہتا ہے تم جفا نہ کرو
تم نے اپنا کہا کہ رسوا کیا
قابل ترس ہوں ہنسا نہ کرو
مجھ کو وحشت ہے رسم الفت سے
تم محبت کی ابتدا نہ کرو
وصل میں آرزو شہید ہوئی
ہجر کو سمجھو سامنا نہ کرو
مطمئین ہوں تمہارے زنداں میں
قیدئ عشق ہوں رہا نہ کرو
رہزنوں سے گلا نہیں مجھ کو
شکل رہبر میں تم دغا نہ کرو
سوختا جاں نصر ہے تم پہ فدا
بہ خدا تم اسے جدا نہ کرو