کچھ دن تھے ہم تیرے ساتھ چلے
پھر رنگوں میں کیا خاک گھلے
کچھ وقت نے دائو کھیلا تھا
کچھ آئینے بھی دھندلا سے گئے
کچھ بہکے تھے ابلیس سے آدمؑ
کچھ پیڑ بھی تھے ثمر بھرے
تھک ہار کے لوٹے تو یاد آیا
کچھ شکستہ آئینے ہم نے بھی دیکھے تھے
کچھ جیت لیا نطفِ نا رسائی نے
کچھ ہم بھی تھے حوصلہ شکن بڑے
ہوائے شب چلی تو کر گئی لب بستہ
وہ دیے جو تھے ، دن بھر تھے جلے
کہنے کو اک ہجوم تھا ساتھ اپنے
عدن ! سچ کہیں تو ،ہم اکیلے رہے
سکوتِ شب سے انتخاب