ہر ایک کے گناہ کو اپنا گناہ سمجھ لیتا ہوں
طوفاں کو بھی میں ہوا سمجھ لیتا ہوں
ہوتا جا رہا ہوں کتنا نا سمجھ میں
ہر بے وفا کو ا پنا دلربا سمجھ لیتا ہوں
ہو گئی ہے عادت سی تیرے انتظار کی
اڑتے آنچل کو میں تیری ادا سمجھ لیتا ہوں
پی لیتا ہوں مئے ا س واسطے ساقی
مئے کو بیمار دل کی شفا سمجھ لیتا ہوں
روٹھ جاتے ہیں وہ جب ہم سے شاکر
اسے میں محبت کی سزا سمجھ لیتا ہوں