حساس ہیں ہر بات کو محسوس کریں گے
بدلے ہوئے حالات کو محسوس کریں گے
تعریف ہو، تنقید ہو، اچھائی ہو، برائی ہو
تہمت کو الزامات کو محسوس کریں گے
شعلوں کو بگولوں کو تفریح کو جھولوں کو
آفات و عنایات کو محسوس کریں گے
ہر رنگ کو آہنگ کو خوشبو کو روشنی کو
بادل، گھٹا، برسات کو محسوس کریں گے
آنکھوں میں اترتے ہوئے شبنم کے نور کو
دِل کے سبھی جذبات کو محسوس کریں گے
خوشیاں میلے ٹھیلے ہوں دنیا کے جھمیلوں ہوں
ہر موسمی سوغات کو محسوس کریں گے
راتوں میں دیکھتے ہیں اور دن میں سوچتے ہیں
ان خواب و خیالات کو محسوس کریں گے
اطراف سے بیگانہ، اپنے درونِ خانہ
گم ہو کے اپنی ذات کو محسوس کریں گے
ماہِ تمام کی شب تاروں کی چھاؤں میں
چندہ سے ملاقات کو محسوس کریں گے
جو دن سے زیادہ روشن سحر سے حسیں ہوگی
عظمٰی ہم ایسی رات کو محسوس کریں گے