ہر بار سنورتا جائے
Poet: By: UA, Lahoreاک بار نہیں دل میں ہر بار اترتا جائے
اک روپ سہانا سا ہر بار سنورتا جائے
وہ سامنے آکر بھی کچھ کہہ نہیں پائے
معصوم نگاہوں سے بس دیکھتا جائے
شاید اسے دنیا کی رسموں کا پاس ہے
میرا ہے مگر مجھ سے دور ہوتا جائے
محرومیوں نے جس کو بے حس بنا دیا
اس دل سے محبت کا احساس مٹتا جائے
پہلے دل شکستہ ہوا گردش افلاک سے
اب عقل وخرد کا بھی ساتھ چھوٹتا جائے
تعبیر کی تلاش میں ناکامیوں کے بعد
خوابوں کا سلسلہ بھی اب ٹوٹتا جائے
عظمٰی قدم سنبھال کے رکھنا دیار خار میں
ورنہ تو زخموں کا سلسلہ بڑھتا جائے
More General Poetry






