ہر سمت گلستاں میں زنجیر نظر آئی
پھولوں کی ہر اک ڈالی تقصیر نظر آئی
ہر برگ پہ ظالم کی تحریر نظر آئی
ہر پھول میں قاتل کی تصویر نظر آئی
ہر صبح شب غم کی تفسیر نظر آئی
ہر شام سویرے کی تعزیر نظر آئی
بسمل کو دعاؤں میں تاثیر نظر آئی
جب آخری ہچکی میں تاخیر نظر آئی
رسوائیٔ پیہم میں تشہیر نظر آئی
ظلمت میں رفیقؔ آخر تنویر نظر آئی