Add Poetry

ہر شے میں ہے تغیر جو ہر پل جدا ملے

Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, India

ہر شے میں ہے تغیر جو ہر پل جدا ملے
تکیہ ہو کیوں کسی پر جو پل میں فنا ملے

پل میں کہیں بہار تو پل میں خزاں ملے
پل میں ہوا کا رخ بھی بدلتا ہوا ملے

پل میں کہیں خوشی ہو تو ماتم بھی ہو کہیں
پل میں ملے فراخی تو پل میں لٹا ملے

پل میں کوئی ہو شاہ تو محکوم ہو کوئی
کوئی ملے امیر تو پل میں گدا ملے

مغرور ہو کوئی یا ستمگر بھی ہو کوئی
پل میں کسی کا ہوش تو اڑتا ہوا ملے

ہے آرزو طویل تو پل کی خبر نہیں
جلتا ہوا چراغ بھی پل میں بجھا ملے

ٹوٹے نہ دل کسی کا وہ ہر پل کِھلا ملے
اٌس آئینہ کی قدر تو دل میں سِوا ملے

دل اثر کا لگے تو تغیر نہ جن میں ہو
بس خیر کے امور میں ہر پل لگا ملے

Rate it:
Views: 90
01 Jan, 2023
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets