ہر علم کو ہمکنار کرنا سیکھ لیا
خود کو ہی آشکار کرنا سیکھ لیا
اس نے جام مہ پہ کیا نظر رکھنا
جس نے نشے کو اختیار کرنا سیکھ لیا
کچھ تو عداوت تھی زمانے سے
جو آنکھوں کو اشکبار کرنا سیکھ لیا
یہ چاہ و رسم تھی ورنہ سمیعہ
ہر کسی پہ اعتبار کرنا سیکھ لیا