ہر کام نرالہ دیکھا
اندھیرا کبھی اجالا دیکھا
بکروں کو شہر میں
چھولوں کا رکھوالا دیکھا
چھت اپنی کا گرتا
بڑوس میں پرنالہ دیکھا
کہا جب سفید اس نے
پھر نہ کوا کالا دیکھا
صاحب مسند بن بیٹھے
جسے تھا کل گوالا دیکھا
شہر تھا سارا گونگوں کا
سوچوں پر یوں تالا دیکھا
کھوئے ایسے ذات میں اپنی
پھر نہ اپنا حوالا دیکھا
اجنبی بن بیٹھا ، طاہر جسے
کل تھا دیکھا بھالہ دیکھا