آج کل ماحول ہے نا سازگار
ہر طرف ہے ایک ذہنی انتشار
ہے بڑے شہروں میں جینا اک عذاب
ہر کوئی آلودگی کا ہے شکار
آ رہے ہیں لوگ شہروں کی طرف
گاؤں کا نا گفتہ بہ ہے حال زار
نت نئے امراض سے ہے سابقہ
پر خطر ہے گردش لیل و نہار
آرہا ہے جس طرف بھی دیکھئے
ایک طوفان حواد ث بار بار
بڑھتی جاتی ہے گلوبل وارمنگ
لوگ ہیں جس کے اثر سے بیقرار
ہے دگرگوں آج موسم کا مزاج
گرد ش حالات کے ہیں سب شکار
جس کو دیکھو بر سر پیکار ہے
دامن انسانیت ہے تار تار
ہے گلوبل وارمنگ احمد علی
اک مسلسل کرب کی آئینہ دار