ہر گام بدلتے رہے منظر مرے آگے

Poet: کاشف حسین غائر By: Abdul Rehman, Islamabad

ہر گام بدلتے رہے منظر مرے آگے
چلتا ہی رہا کوئی برابر مرے آگے

کیا خاک مری خاک میں امکان ہو پیدا
ناپید ہیں موجود و میسر مرے آگے

یوں دیکھنے والوں کو نظر آتا ہوں پیچھے
رہتا ہے مسافت میں مرا گھر مرے آگے

رکھتی ہے عجب پاس مری تشنہ لبی کا
سو موج اٹھاتی ہی نہیں سر مرے آگے

ہنستا ہی رہا میں در و دیوار پہ اپنے
روتا ہی رہا میرا مقدر مرے آگے

کل رات جگاتی رہی اک خواب کی دوری
اور نیند بچھاتی رہی بستر مرے آگے

واقف ہی نہیں کوئی ان آنکھوں کی روش سے
کم کم جو کھلا کرتی ہیں اکثر مرے آگے

دیکھے ہی نہیں میں نے کبھی آنکھ میں آنسو
پہنا ہی نہیں اس نے یہ زیور مرے آگے

غائرؔ میں کئی روز سے خاموش ہوں ایسا
گویا نظر آتے ہیں یہ پتھر مرے آگے

Rate it:
Views: 440
20 Aug, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL