ہم اپنی جستجو میں در در سفر کرتے رہے
کبھی اس نگر کبھی اس نگر جیون بسر کرتے رہے
خود اپنی جستجو نے ہم کو بہت تھکا دیا
کہ ہم اپنی ہی تلاش میں عمر بھر چلتے رہے
طویل تر مسافتوں کی کی گرد و غبار بن کر
اڑتے رہے چلتے رہے ادھر ادھر بکھرتے رہے
کبھی راہیوں کبھی راہزنوں کے نقش پا کی دھول
میرے تہی دامان میں سبھی راہبر بھرتے رہے
اس مختصر حیات سے ہمیں عظمٰی کیا نہیں ملا
جو نہیں ملا اس کے لئے بھی ہم شکر کرتے رہے