ہم اپنے سر محبت میں ہر اک الزام لیتے ہیں
Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanنہیں رسوائیوں میں کب تمھارا نام لیتے ہیں
 ہم اپنے سر محبت میں ہر الک الزام لیتے ہیں
 
 یہ جگنو جب لٹائیں روشنی تاریک راہوں میں
 اجالے چھوڑ کر اپنے انھیں سب تھام لیتے ہیں
 
 تصور میں تمھارے ہم نے دیکھا ہے گلابوں کو
 کہیں ہو ذکر پھولوں کا تمھارا نام لیتے ہیں
 
 زباں سے کہہ نہ پائے تم تو کوئی بات دل والی
 چلو ان بولتی آنکھوں سے کچھ پیغام لیتے ہیں
 
 قیامت کو حسیں پاتے ہیں ان کو دیکھ کر اکثر
 وہ زلفوں کو بکھیریں ہم جگر کو تھام لیتے ہیں
 
 اگرچہ وصل کی گھڑیوں کی حسرت ہے مری محبوب !
 جنوں اور عشق میں بھی ضبط سے ہم کام لیتے ہیں
 
 کوئی یوں یاد کرتا ہے نہ اشکوں کو بہاتا ہے
 فقط عاشق ہی رو رو کے خدا کا نام لیتے ہیں
 
 ہوئے رنجور تو شعروں میں خود کو کھو دیا زاہد
 غموں سے لوگ گھبرا کر تو اکثر جام لیتے ہیں
  
More General Poetry






