ہم ایسے ہیں تقدیر کے مارے
جیتے ہیں تیری یادوں کےسہارے
میں کتنے کرب میں ہوں کوئی کیا جانے
ایک بار تو آ کہ دیکھ لے پیارے
مجھے مخمور رکھتی ہیں تیری یادیں
ّعمر گزر رہی ہے تیرےغم کےسہارے
دکھوں نےپگھلا دیا ہےموم کی طرح
ہم موت کہ نہیں زندگی کےہیں مارے
میرےدل کو ایسےآتی ہے تیری یاد
جیسےمسافر کواس کی منزل پکارے