ہم بھری جوانی میں یار صدیوں پرانے ہوگئے ہیں

Poet: عدیل سائل By: عدیل سائل, Rawalpindi

جن کی قربت میں دن گزرتے تھی کبھی
آج وہی لوگ فسانے ہوگئے ہیں

ہم تو آج بھی اُنہی پہ مرتے ہیں
اور ایک وہ کہ جو کسی اور کے دیوانے ہوگئے ہیں

صرف باتوں سے کون سمجھتا ہے
ٹھوکر لگی ہے تو ہم بھی سیانے ہوگئے ہیں

جُھریاں نما چہرہ ہے کسی بزرگ کی مانند
ہم بھری جوانی میں یار صدیوں پرانے ہوگئے ہیں

جن کے جانے سے کبھی جان جایا کرتی تھی
اُن کو گئے ہوئے بھی زمانے ہوگئے ہیں

جن کے ساتھ تعلق کو مضبوط سمجھتے تھے ہم سائل
آج انہی کے لیے ہم بیگانے ہوگئے ہیں

Rate it:
Views: 649
09 Nov, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL