جن کی قربت میں دن گزرتے تھی کبھی
آج وہی لوگ فسانے ہوگئے ہیں
ہم تو آج بھی اُنہی پہ مرتے ہیں
اور ایک وہ کہ جو کسی اور کے دیوانے ہوگئے ہیں
صرف باتوں سے کون سمجھتا ہے
ٹھوکر لگی ہے تو ہم بھی سیانے ہوگئے ہیں
جُھریاں نما چہرہ ہے کسی بزرگ کی مانند
ہم بھری جوانی میں یار صدیوں پرانے ہوگئے ہیں
جن کے جانے سے کبھی جان جایا کرتی تھی
اُن کو گئے ہوئے بھی زمانے ہوگئے ہیں
جن کے ساتھ تعلق کو مضبوط سمجھتے تھے ہم سائل
آج انہی کے لیے ہم بیگانے ہوگئے ہیں