ہم بھی شکایت کرنے لگے ہیں اب تو ہم بھی لڑنے لگے ہیں
جب سے اپنی سادہ دلی پہ لوگ تمسخر کرنے لگے ہیں
ہم نے فقط اتنا چاہا تھا کہ امن خوشی چاہت سے رہیں
لوگ ہماری اس عادت سے نہ جانے کیوں ڈرنے لگے ہیں
ہم نے جب سے ان لوگوں سے ملنا جلنا چھوڑ دیا ہے
لوگ سمجھتے ہیں کہ شاید اب ہم ان سے ڈرنے لگے ہیں
وہ کیا سمجھیں وہ کیا جانیں ہم جیسے دل والوں کو
وہ جو ہم سے کہتے ہیں کہ ہم ناحق بگڑنے لگے ہیں
عظمٰی جب وہ خود یہ ہم سے پوچھین گے ہم کہہ دیں گے
ہم کیوں ان کو چاہنے لگے کیوں ان سے الفت کرنے لگے ہیں