ہم خوش نہیں ہیں
ہم بہت اداس ہیں
صبح کے نظاروں سے
پرندوں کی چہکاروں سے
بارش کی بھواروں سے
محروم ہو کر رہ گئے ہیں
ہم خوش نہیں ہیں
ہم بہت اداس ہیں
آسمان، بادل، سے
سورج، چاند، ستاروں سے
سبزے، پھول، بہاروں سے
سبھی دِلکش نظاروں سے
محروم ہو کر رہ گئے ہیں
ہم خوش نہیں ہیں
ہم بہت اداس ہیں
یوں لگتا ہے کہ ہم
زندہ نہیں ہیں بلکہ
زندہ درگور ہو کے رہ گئے ہیں
ہم خوش نہیں ہیں
ہم بہت اداس ہیں
مہر ، سے وفا سے،
شوخ چنچل اشاروں سے
ملاقات سے، دیدار سے
اپنے پیاروں کے
اس گلی سے جا کے
محروم ہو گئے ہیں
مجبور ہو کر رہ گئے ہیں
ہم خوش نہیں ہیں
ہم بہت اداس ہیں