Add Poetry

ہم خوش گمانیوں میں رہتے ہیں آج بھی

Poet: UA By: UA, Lahore

ہم خوش گمانیوں میں غوطہ زن رہتے ہیں آج بھی
کہ اس دل میں امیدوں کے دئے روشن ہیں آج بھی

کہ ہم اس کی عنایت سے کبھی مایوس نہ ہوں گے
کہ ہم اس کی حمایت سے کبھی مایوس نہ ہوں گے

کہ ہم سے گردش دوراں ذرا ہشیار ہی رہنا
کہ ہم تیرے ستم کے وار دل پہ سہتے جائیں گے

مگر اے گردش دوراں ہمیں شکوہ نہیں ہوگا
کبھی اے گردش دوراں ہمیں شکوہ نہیں ہوگا

ہم خوش گمانیوں میں غوطہ زن رہتے ہیں آج بھی
کہ اس دل میں امیدوں کے دئے روشن ہیں آج بھی

اگرچہ دھوپ ہے تو کیا، کبھی سحاب پرسے گا
اگرچہ رات ہے تو کیا، کبھی انوار برسے گا

اگرچہ بن میں کانٹوں کی بڑی بہتات ہے لیکن
یہیں پھولوں سے چہرے بھی کبھی تو مسکرائیں گے
خوشی کے گیت گائیں گے میرا گلشن سجائیں گے

ہم خوش گمانیوں میں غوطہ زن رہتے ہیں آج بھی
کہ اس دل میں امیدوں کے دئے روشن ہیں آج بھی

کہ اس کی بے نیازی عیاں نیاز مندی ہے
لبوں پر مہر ہے پھر بھی نگاہوں میں کہانی ہے

کہ اس کے بن کہے ہم اس کی باتیں مان لیتے ہیں
بنا اس کے کہے ہم دل کا کہنا جان لیتے ہیں

ہم خوش گمانیوں میں غوطہ زن رہتے ہیں آج بھی
کہ اس دل میں امیدوں کے دئے روشن ہیں آج بھی

Rate it:
Views: 306
13 Dec, 2009
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets