ہم سفر

Poet: UA By: UA, Lahore

اپنے خالی دامن میں خوش گمانیاں سمیٹ کر
ہم خود کا ہاتھ تھام کر بڑھتے چلے گئے

جو پیچھے مڑ کے دیکھا بہت دور کا سفر
چند ساعتوں میں کیسے کرتے چلے گئے

نہ کوئی آس پاس ہے نہ کوئی دور دراز ہے
اور اب ہم ایسے موڑ پہ تنہا کھڑے رہے

نہ واپسی کا راستہ نہ آگے کا سفر
ہم زندگی کے کیسے موڑ پر ٹھہر گئے

پر میری خوش گمانی ابھی تک ہے میری ہم سفر
ہاں میری خوش گمانی ابھی تک ہے میری ہم سفر
 

Rate it:
Views: 363
31 Jul, 2009