ہم عشق میں خود کو برباد رکھیں گے
لبوں پہ کوئی نہ فریاد رکھیں گے
جسے زمانے کی آندھیاں مسمارنہ کرسکیں
اپنے پیار کی ہم ایسی بنیاد رکھیں گے
کسی زلف کا اسیر نہ ہونے دیں گے
اپنے دل کو سدا آزاد رکھیں گے
جب ہم اس دنیا میں نہیں ہوں گے
زمانے والے یاد ہماری روداد رکھیں گے
فرہاد و مجنوں تو بزدل عاشق تھےاصغر
مرزے جٹ کو ہم اپنا استاد رکھیں گے