کل کی مانند ہی تھا آج اپنا ہم نے بدلا نہیں مزاج اپنا ساتھ محوِ سفر رہے تینوں زندگی،تیرگی،سماج اپنا ظلم کی انتہا پہ لے آیا اپنے ہی جسم وجاں پہ راج اپنا آدمیت بچائے کون یہاں؟ آدمی بن گیا اناج اپنا سال کےاختتام پر آخری مصرعے